تازہ ترین

latest

محسنِ نسواں حضرت محمدنے فرمایا: تمام جائزکاموں میں مجھے سب سے ناپسندیدہ عمل طلاق ہے۔

پیر، 5 اکتوبر، 2020

/ من Pak Urdu TUbe

 


طلاق کو اس حیثیت سے ناپسند یدہ قرار دیا گیا ہے کہ اسلام کے مزاج میں رشتوں کو جوڑ نا اور رشتوں میں محبت اور مٹھاس پیدا کرنا ہے لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو سکے اور شوہر بیوی کے ایک ساتھ رہنے میں زندگی اجیرن ہونے لگے تو طلاق ہی احسن بن جاتی ہے اور اسلام اس کیلئے احسن طریقہ بیان کرتا ہے، جو تفصیل سے سورہ ٔطلاق میں موجود ہے۔
اِسلام نے جس طرح مردوں کو طلاق کا حق دیا ہے اسی طرح عورتوں کو خلع کا حق دیا ہے۔ اگر شوہر اور بیوی کو اندیشہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ٹھہر ائے ہوئے حقوق اور واجبات ادانہیں ہو سکیں گے تو باہمی رضامندی سے ایسا ہو سکتا ہے کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحد گی حاصل کرلے۔ قرآن کہتا ہے:اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اللہ کی حدوں پر قائم نہ رہ سکیں گے تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ عورت کچھ دے کر شوہر سے علیحد گی حاصل کرلے، یادر کھو یہ اللہ کی ٹھہر ائی ہوئی حد بندیاں ہیں، پس ان سے باہر قدم نہ نکالو اور اپنی حدوں کے اندررہو، جو کوئی اللہ کی ٹھہر ائی ہو ئی حدبندیوں سے نکل جائیگا تو ایسے ہی لوگ ہیں جو ظلم کرنیوالے ہیں(البقرہ 229)۔

 

 
عورت چاہے تو اپنے نکاح نامے میں کچھ شرطیں رکھ سکتی ہے کہ ان کے پورے نہ ہو نے کی صورت میں وہ شوہر سے طلاق حاصل کر لے۔اس طرح بجاطور پر کہا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید نے قدم قدم پر عورت کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

مزید
© تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
تیارکردہ محمد منشاہ محسن 03007832941